728x90 AdSpace

  • تازہ ترین

    منگل، 28 جنوری، 2020

    معاشرتی میدان

      جس طرح دیگر معاشروں نے عورت کو کانٹے کی طرح زندگی کی رہ گزر سے مٹانے کی کوشش کی تو اس کے برعکس اسلامی معاشرہ نے بعض حالتوں میں اسے مردوں سے زیادہ فوقیت اور عزت واحترام عطا کیا ہے۔ وہ ہستی جو عالمِ دنیا کے لیے رحمت بن کر تشریف لائی( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اس نے اس مظلوم طبقہ کو یہ مژدہ جانفزا سنایا:

    حُبِّبَ الَیَّ مِنَ الدُّنْیَا النِّسَاءُ والطِّیُبُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَیْنِيْ فِی الصَّلوٰةِ(۸) مجھے دنیا کی چیزوں میں سے عورت اور خوشبو پسند ہے اور میری آنکھ کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت سے بیزاری اور نفرت کوئی زہد وتقویٰ کی دلیل نہیں ہے، انسان خدا کا محبوب اس وقت ہوسکتاہے جب وہ اللہ کی تمام نعمتوں کی قدر کرے جن سے اس نے اپنے بندوں کو نوازا ہے، اس کی نظامت اور جمال کا متمنی ہو اور عورتوں سے صحیح ومناسب طریقے سے پیش آنے والا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے لیے نکاح کو لازم قرار دیا گیا ہے، اس سلسلے میں آپ کا ارشاد ہے: النکاحُ من سنتی فمن رغب عن سنتی فلیس منی(۹) نکاح میری سنت ہے جس نے میری سنت سے روگردانی کی اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔(۱۰) چنانچہ ایک عورت بیوی کی حیثیت سے اپنے شوہر کے گھر کی ملکہ ہے اور اس کے بچوں کی معلم ومربی ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے : ہن لباس لکم وانتم لباس لہن (البقرہ: ۱۸۷) عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا ۔ یعنی کہ تم دونوں کی شخصیت ایک دوسرے سے ہی مکمل ہوتی ہے۔ تم ان کے لیے باعثِ حسن وآرائش ہو تو وہ تمہارے لیے زینت وزیبائش غرض دونوں کی زندگی میں بہت سے تشنہ پہلو ہوتے ہیں جو کہ ایک دوسرے کے بغیر پایہٴ تکمیل تک نہیں پہنچتے۔(۱۱)
    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 کمنٹس:

    ایک تبصرہ شائع کریں

    Item Reviewed: معاشرتی میدان Rating: 5 Reviewed By: Urdu News
    Scroll to Top